Posts

حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ کے اخلاق و عادات

 حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں ایک شخص آپ سے ملنے مدینے کو چلا.... جب مدینے کے پاس پہنچا تو آدھی رات کا وقت ہو چکا تھا۔۔ ساتھ میں حاملہ بیوی تھی تو اس نے مدینے کی حدود کے پاس ہی خیمہ لگا لیا اور صبح ہونے کا انتظار کرنے لگا۔۔۔ بیوی کا وقت قریب تھا تو وہ درد سے کراہنے لگی۔۔۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اپنے روز کے گشت پر تھے اور ساتھ میں ایک غلام تھا۔۔۔۔ جب آپ نے  دیکھا کے دور شہر کی حدود کے پاس آگ جل رہی ہے اور خیمہ لگا ہوا ہے تو آپ نے غلام کو بھیجا کہ پتہ کرو کون ہے۔۔۔  جب پوچھا تو اس نے ڈانٹ دیا کہ تمہیں کیوں بتاؤں۔۔ آپ گئے اور پوچھا تو بھی نہیں بتایا آپ نے کہا کہ اندر سے کراہنے کی آواز آتی ہے کوئی درد سے چیخ رہا ہے بتاؤ بات کیا ہے تو اس شخص نے بتایا کہ میں امیر المومنین حضرت عمر فاروق سے ملنے مدینہ آیا ہوں میں غریب ہوں ، رات زیادہ ہے تو خیمہ لگایا ہے اور صبح ہونے کا انتظار کر رہا ہوں، بیوی امید سے ہے اور وقت قریب آن پہنچا ہے تو آپ جلدی سے پلٹ کر جانے لگے کہ ٹھہرو میں آتا ہوں۔۔۔ آپ اپنے گھر گئے اور فوراً اپنی زوجہ سے مخاطب ہوئے کہا کہ اگر تمہیں بہت بڑا اجر مل رہا ہو تو لے لو

“چور کی داڑھی میں تنکا“

  چور کی داڑھی میں تنکا“ محاورہ کیسے بنا؟ آئیں اس کی تاریخ جانتے ہیں ایک مرتبہ اکبر بادشاہ کی انگوٹھی کھو گئی-اکبر بڑا پریشان ہوا کیونکہ یہ اس کے باپ کا تحفہ اور نشانی تھی۔ جب بیربل دربار میں پہنچا تو اکبر نے سارا ماجرا اس کو سنایا اور اس سے کہا کہ تم بہت سیانے بنتے ہو۔ اب زرا ہماری انگوٹھی ڈھونڈ کر دکھاؤ تو تم کو جانیں۔ بیربل بولا۔ ” جہاں پناہ، آپ فکر نہ کریں۔ آپ کی انگوٹھی ابھی مل جاتی ہے۔”آپ کی انگوٹھی دربار میں ہی موجود ہے اور کسی درباری نے اسے اپنے پاس چھپایا ہوا ہے۔اور یہ …چور درباری وہ ہے کہ جس کی داڑھی میں تنکا اٹکا ہوا ہے۔ جس درباری کے پاس انگوٹھی تھی وہ خوفزدہ ہو گیا اور غیر ارادی طور پر اس کا ہاتھ اپنی داڑھی کی طرف اٹھ گیا۔ بیربل کی تیز نگاہوں نے فوراً اس درباری کو بھانپ لیا اور اس کی طرف اشارہ کر کے بولا کہ ۔” جہاں پناہ یہی وہ چور ہے جس کے پاس آپ کی انگوٹھی ہے۔”اس کی تلاشی لیجئے۔”تلاشی لینے پر انگوٹھی برآمد ہوگئی۔ اکبر بڑا حیران ہوا کہ بھلا بیربل کو چور کا پتہ کیسے چلا۔اسی لئے مشہور ہو گیا کہ چور کی داڑھی میں تنکا یعنی کہ مجرم كا ضمير ہمیشہ خوفزدہ ہوتا ہے۔

{ مسجد کی ٹوپی }

 { مسجد کی ٹوپی } دنیا میں کتنے غلط کام ہو رہے ہیں؟ کبھی کسی نے روکنے کی کوشش کی کہ کیوں کر رہے ہو۔؟ ہمت ہی نہیں کہنے کی۔ ذرا اپنے محلہ میں موجود کسی سود خور کو حکم ربی سنائیں۔  دیکھیں پھر کیا کرتا ہے آپ کے ساتھ۔ لیکن لوگوں کی غیرت تب جاگتی ہے جب آپ مسجد سے وہ میلی پلاسٹک کی ٹوپی سر پر پہنے  باہر نکل آئیں۔ تب لوگوں کو لگتا ہے کہ کائناتی گردش رک جائے گی اگر اس شخص کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ ساٹھ روپے درجن ٹوپیاں جو کل ملا کر بھی "مال متقوم" کے زمرے میں نہیں آتی ان کی ایک بہن آپ کے سر پر کیا سوار ہوجائے غلطی سے، بھائی تو جیسے دیوانے ہوجائیں۔ ابھی مسجد سے وہی ٹوپی سر پر رکھے باہر نکلا ہر بندہ کھا جانے والی نگاہوں سے دیکھ رہا ہے  ایک نے ہمت کی اور کہا کہ یہ مسجد کی ٹوپی ہے جو آپ نے پہنی ہے۔ معا خیال گیا کہ ٹوپی مسجد سے باہر لے آئے ہیں۔ پھر سوچا چلو لوگوں سے کھیلتے ہوئے جاتے ہیں اور مغرب میں واپس رکھ دینگے  ایک نے دور سے اتنی سرعت سے ہاتھ ہلانا شروع کیا کہ گمان ہی باطل کردیا ہمارا۔  بھاگتے ہوئے قریب آیا۔  اکھڑی سانسوں کہنے لگا بھائی!بھائی!  مسجد کی ٹوپی باہر لے آئے ہو آپ۔ اچھا؟ ٹوپیاں

ملکیت "رلا دینے والی اک سچی داستاں"

 "#ملکیت" "رلا دینے والی اک سچی داستاں" ہماری شادی بڑے ڈرامائی انداز میں ہوئی۔ ایک رات اس کا مجھے میسج آیا کہ چلو شادی کر لیں۔ یہ بات میرے لئے تشویش ناک تھی کیونکہ ایک سیٹلڈ لائف کے بغیر شادی کرنا ہمارے خود ساختہ اصولوں کے خلاف تھا۔!! ہم ایک دوسرے کو عرصے سے جانتے تھے۔ ایک شہر، ایک محلہ اور پھر ایک سکول۔ ہماری پسند ٹین ایج میں ہی محبت میں تبدیل ہو چکی تھی۔۔ متوسط گھرانوں سے ہونے کے باوجود اس نے میری نسبت بڑے مشکل حالات دیکھے تھے۔ جس کی ایک وجہ اس کا مخصوص گھرانہ تھی۔ وہ مالی طور پہ بھی وہ بہت مستحکم نہیں تھے اسی باعث اس نے ہمیشہ ایک سیٹلڈ لائف پارٹنر کی خواہش کی تھی، شاید اسکے لئے یہی ایک راہ فرار بچی تھی۔!!  میں ابھی حال ہی میں گریجویٹ ہوا تھا اور ہر پاکستانی نوجوان کی طرح ڈگری کرنے کے بعد یہ سوچ رہا تھا کہ اب کمانے کے لئے کیا کرنا ہے۔. اس دن اس کے گھر میں معمول کے مطابق ہونے والی لڑائی کچھ مختلف تھی۔۔۔ جب اس کا مجھے میسج آیا تو میرے طوطے اڑ چکے تھے۔ اس نے اپنے سارے اصولوں کی گٹھریاں ایک تنکے کے ساتھ باندھ دی تھیں اور وہ "#میں" تھا۔!!  اس نے بس ایک سوال ک

Silent Message

 *ساس کو زھر دینے کا طریقہ* کافی عرصہ پہلے کی بات ہے ایک لڑکی جس کا نام تبسم تھا اس کی شادی ہوئی وہ سسرال میں اپنے شوہر اور ساس کے ساتھ رہتی تھی- بہت کم وقت میں ہی تبسم کو یہ اندازہ ہوچکا تھا کہ وہ اپنی ساس کے ساتھ نہیں رہ سکتی- ان دونوں کی شخصیت بالکل مختلف تھی  اور تبسم اپنی ساس کی بہت ساری عادتوں سے پریشان تھی- اس کی ساس ہر وقت تبسم پر طنز کرتی رہتی تھیں جو اسے بہت ناگوار گزرتا تھا- آہستہ آہستہ دن اور پھر ہفتے بیت گئے لیکن تبسم اور اس کی ساس کی تکرار ختم نہ ہوئی- ان تمام نااتفاقیوں نے گھر کا ماحول بہت خراب کردیا تھا جسکی وجہ سے تبسم کا شوہر بہت پریشان رہتا تھا- آخرکار تبسم نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنی ساس کا برا رویہ اور برداشت نہیں کریگی اور وہ اب ضرور کچھ نہ کچھ کرے گی- تبسم اپنے پاپا کے ایک بہت اچھے دوست احمد انکل کے پاس گئی جو جڑی بوٹیاں بیچتے تھے- تبسم نے انھیں ساری کہانی بتائی اور ان سے کہا کہ وہ اس کو تھوڑا سا زہر دے دیں تاکہ ہمیشہ کے لئے یہ مسئلہ ختم ہوجائے- احمد انکل نے تھوڑی دیر کیلئے کچھ سوچا اور پھر کہا کہ تبسم میں اس مسئلے کو حل کرنے میں تمہاری مدد کرونگا لیکن تمہیں ویسا

Quaid Death Anniversary

 Death Anniversary of the Quaid. Muhammad Ali Jinnah was the founder and first Governor-General of Pakistan till his death on 11th September 1948.  He worked in a frenzy to consolidate Pakistan. And, of course, he totally neglected his health. Jinnah worked with a tin of Craven "A" cigarettes at his desk, of which he had smoked 50 or more a day for the previous 30 years, as well as a box of Cuban cigars. He along with Fatima Jinnah flew to Quetta and then on the advice of doctors moved to Ziarat. His condition was worsening and he then weighed just over 36 kilograms. By 9 September, Jinnah had also developed pneumonia. Doctors urged him to return to Karachi, where he could receive better care, and with his agreement, he was flown there on the morning of 11 September. Dr Ilahi Bux, his personal physician, believed that Jinnah's change of mind was caused by foreknowledge of death. The plane landed in Karachi in the afternoon, Mr Jinnah was shifted to the ambulance but unfor

نفس اور شیطان اور اللہ کے احکامات

 ہندوستان میں ایک نواب کی خوبرو لڑکی فسادات کے دوران ایک مسجد میں پناہ لینے داخل ہوئی تو دیکھا ایک نوجوان طالب علم درس و تدریس میں مشغول ہے- بغیر کوئی آہٹ کیے لڑکی چند ساعت خاموش کھڑی رہی اور پھر طالب علم کے قریب چلی گئی- اسلامی رنگ میں رنگے طالب علم نے جب ایک نوجوان لڑکی کو مسجد میں غیر شرعی حالت میں دیکھا تو اسے مسجد سے نکلنے کو کہا جس سے لڑکی نے انکار کیا- طالب علم نے غصہ، منت و سماجت ہر حربہ آزمایا مگر لڑکی نے اللہ کا واسطہ دے کر کہا کہ بہر کی عزت کو خطرہ ہے اور اسے رات یہیں گزارنے دیا جائے- اس پر طالب علم نے کہا کہ ایک شرط پر تم مسجد میں ٹھہر سکتی ہو کہ ایک کونے میں پوری رات خاموش بیٹھی رہو گی اور کسی صورت میرے ساتھ بات نہیں کرو گی- ادھر نوجوان طالب علم ہر تھوڑی دیر بعد اپنی ایک انگلی آگ پر رکھتا اور پھر وہ سسکیاں لے کر ہٹاتا- لڑکی رات بہر یہ تماشا دیکھتی رہی مگر کچھ کہنے سے قاصر تھی- خدا خدا کرکے صبح ہوئی- لڑکا اذان دینے اٹھا اور لڑکی سے کہا کہ وہ اب مسجد سے نکلے کیونکہ نمازی آنے والے ہوں گےتاکہ کوئی بدگمانی نہ کرے- لڑکی نے كہا ٹھیک مگر مجھے ایک بات بتا دیں کہ رات بھر آپ وقفے وقف

حاصلِ تحریر

 👈کہتے ہیں کہ کسی دُور اُفتادہ دیہات میں ایک معزز مہمان آیا۔ بڑی آؤ بھگت ہوئی۔ گاؤں کا گاؤں اُس کے سامنے بچھا جا رہا تھا۔ کھانے کا وقت آیا تو انواع و اقسام کی نعمتیں اُس کے سامنے دسترخوان پر لا کر چُن دی گئیں۔ ساتھ ہی ایک بڑی سی سینی میں ایک لمبا سا اور موٹا سا ڈنڈا بھی لا کر رکھ دیا گیا۔ مہمان نعمتیں دیکھ کر تو خوش ہوا مگر ڈنڈا دیکھ کر ڈر گیا۔ سہمے ہوئے لہجے میں پوچھا: ’’آپ لوگ یہ ڈنڈا کس لئے لائے ہیں؟‘‘ میزبانوں نے کہا: ’’بس یہ ہماری روایت ہے۔ بزرگوں کے زمانے سے چلی آ رہی ہے۔ مہمان آتا ہے تو اُس کے آگے کھانے کے ساتھ ساتھ ڈنڈا بھی رکھ دیتے ہیں‘‘ مہمان کی تسلی نہ ہوئی۔ اُسے خوف ہوا کہ کہیں یہ تمام ضیافت کھانے کے بعد ڈنڈے سے ہضم نہ کرائی جاتی ہو۔ اُس نے پھر تفتیش کی: ’’پھر بھی، اس کا کچھ تو مقصد ہو گا۔ کچھ تو استعمال ہو گا۔ آخر صرف مہمان کے آگے ہی ڈنڈا کیوں رکھا جاتا ہے؟‘‘ میزبانوں میں سے ایک نے کہا: ’’اے معزز مہمان! ہمیں نہ مقصد معلوم ہے نہ استعمال۔ بس یہ بزرگوں سے چلی آنے والی ایک رسم ہے۔ آپ بے خطر کھانا کھائیے۔‘‘ مہمان نے دل میں سوچا: ’’بے خطر کیسے کھاؤں؟ خطرہ تو سامنے ہی رکھا ہوا ہ

احسان فراموش

 ایک بادشاہ اپنے گھوڑے سے گرا اور اس کی کمر کے مہرے ہی اپنی جگہ سے بلکل کھسک گئے ، اور درجنوں طبیبوں کے علاج سے بھی بلکل کوئی افاقہ نہ ہوا، اور پھر اچانک کیسے ٹھیک ہو گیا ؟ناقابل یقین واقعہ ایک بادشاہ اپنے مُنہ زور گھوڑے پر سوار تھا. اور گھوڑا کسی وجہ سے بدکا تو بادشاہ سر کے بل ہی زمین پر گر گیا اور اس کی گردن کی ھڈی کے مُہرے ہل گئے اب وہ گردن کو حرکت دینے پر بھی بلکل قادر نہ رہا. اور شاہی طبیبوں نے اپنی طرف سے سر توڑ کوششیں کیں مگر وہ بادشاہ کا علاج بلکل نہ کر سکے. ایک دن یونان کا ایک حکیم بادشاہ کے پاس آیا اور اس قدر ہی جانفشانی سے علاج کیا بادشاہ ٹھیک ھو گیا۔۔!! علاج کے بعد ہی وہ حکیم اپنے وطن بھی لوٹ گیا۔۔!! کچھ عرصے بعد وہ دوبارہ بادشاہ کے میں آیا تو سلام کے ارادے سے شاھی دربار میں بھی حاضر ھوا۔ اور اب لازم تھا کہ بادشاہ از روئے قدر دانی اس حکیم سے مروت اور مہربانی کا برتاؤ کرتا لیکن بادشاہ ایسے ہی بن گیا جیسے اس حکیم کو بلکل ہی جانتا ہی نہ ہو بادشاہ کے اس رویے سے حکیم بہت سخت رنجیدہ ہوا۔۔!! اور یونانی حکیم بادشاہ کے دربار سے باہر آیا تو اس نے ایک غلام کو پاس بلا کر کہا! اور میں ت

100 ﻣﯿﮟ ﺳﮯ 99 ﺁﺩﻣﯽ ﺍﻧﺪﮬﮯ

  ﺑﯿﺮﺑﻞﺍﮐﺒﺮ ﮐﺎ ﻭﺯﯾﺮ ﺗﮭﺎ ۔ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ 100 ﻣﯿﮟ ﺳﮯ 99 ﺁﺩﻣﯽ ﺍﻧﺪﮬﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﺣﯿﺮﺕ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻏﺼﮧ ﺑﮭﯽ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﺛﺎﺑﺖ ﮐﺮﻭ ﻭﺭﻧﮧ ﺳﺰﺍ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮﺟﺎﺅ ۔ﺑﯿﺮﺑﻞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺣﻀﻮﺭ ﺣﮑﻢ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﻞ ﮨﻮﮔﯽ ۔ ﺍﮔﻠﮯ ﺭﻭﺯ ﺑﯿﺮﺑﻞ ﺷﺎﮨﺮﺍﮦ ﻋﺎﻡ ﭘﺮ بیٹھ ﮐﺮ ﭼﺎﺭ ﭘﺎﺋﯽ ﺑﻨﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﺳﺎتھ ﺑﭩﮭﺎ ﻟﯿﺎ ﺟﺲ ﮐﻮ ﺣﮑﻢ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﺍﻧﺪﮬﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮﻧﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﯽ ۔ ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﺁﯾﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺑﯿﺮ ﺑﻞ ﮐﯿﺎ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ۔ ﺑﯿﺮ ﺑﻞ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻌﺎﻭﻥ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺍﻧﺪﮬﻮﮞ ﻣﯿﮟ لکھ ﺩﻭ ۔ﭘﮭﺮ ﺍﺳﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﭼﺎﺭﭘﺎﺋﯽ ﺑﻦ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ۔ﯾﻮﮞ ﻟﻮﮒ ﺁﺗﮯ ﮔﺌﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﮯ ﮔﺌﮯ ﺑﯿﺮ ﺑﻞ ﮐﯿﺎ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺪﮬﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻧﺎﻡ ﻟﮑﮭﻮﺍﺗﮯ ﮔﺌﮯ ۔۔ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﮨﯽ ﻗﺎﻓﻠﮧ ﮔزﺭﺍ ﺗﻮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺑﯿﺮﺑﻞ ﮐﯿﺎ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ۔ ﺑﯿﺮ ﺑﻞ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻭﻥ ﻧﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﺪﮬﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟکھ ﺩﯾﺎ ۔ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﻮ ﭼﮭﺎ ﺧﯿﺮﯾﺖ ﮨﮯ ﺑﯿﺮﺑﻞ ﭼﺎﺭ ﭘﺎﺋﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﺑﻦ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ۔ﺑﯿﺮﺑﻞ ﻧﮯ ﻣﻌﺎ ﻭﻥ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮭﻮ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺑﺎﺩ ﺷﺎﮦ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﺘﻮﺟﮧ ﮨﻮﮐﺮ ﮐﮩﺎ ۔ﻋﺎﻟﯽ ﺟﻨﺎﺏ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﺩیکھ ﻟﯿﺠﯿﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﺎ ﻧ

نماز اپنے وقت پر

میں جلدی جلدی آفس سے گھر آیا۔۔ اور اماں کو کھانے کا کہہ کر وضو کرنے چلا گیا۔۔۔ مغرب کا وقت ختم ہونے والا تھا۔۔  جیسے تیسے وضو کیا اور نیت باندھ لی۔۔۔ دوران نماز بار بار اپنے گیلے چہرے کو اپنی کھلی آستینوں سے صاف کرتا رہتا۔۔۔  رکوع میں جاتے خیال آیا: " اماں کی دوائی تو لانا بھول ہی گیا۔۔۔ اوہ واپسی پر بچوں کی فیس کیلئے پیسے بھی اے ٹی ایم سے نکالنے تھے.۔۔ پھر سجدہ کیا تو وہاں بھی گھریلو ذمہ داریاں ایک ایک کر کے یاد آنے لگیں۔۔۔۔ تھکاوٹ کی وجہ سے نماز میں نیند کی جھٹکے آنے لگے.۔۔ بس پھر کیا تھا سجدے میں جاتے ہی نیند (غنودگی) کا جھونکا آ گیا۔۔۔۔  نیند میں عجیب منظر دیکھا۔۔۔  لوگوں کا ہجوم۔۔۔ ہر کوئی یہاں وہاں بھاگ رہا تھا۔۔۔ کچھ لوگ کاغذ تقسیم کر رہے تھے۔۔ میرے پاس آکر بھی کاغذ تھما دیا۔۔ جس پر میرا نام لکھا تھا۔۔ پوچھنے پر بتایا گیا یہ تمہارا اعمال نامہ ہے۔۔ اب جا کر وہاں سامنے جمع کروا دو جہاں باقی سب جمع کروا رہے ہیں۔۔  پھر نام پکارا جائیگا فیصلے کیلئے... میں نے بھی جا کر کاغذ جمع کروا دئیے اور لائن میں واپس آگیا اور اپنے نام پکارے جانے کا انتظار کرنے لگا۔۔۔۔ نام پکارا جانے لگا.۔۔ &

ایک طالب علم امتحان میں فیل..

 ایک طالب علم کو استاد نے امتحان میں فیل کر دیا ۔ طالب علم شکایت لے کر پرنسپل کے پاس چلا گیا کہ مجھے غلط فیل کیا گیا ہے۔ پرنسپل نے استاد اور طالب علم دونوں کو بلا لیا اور استاد سے فیل کرنے کی وجہ پوچھی استاد صاحب نے بتایا کہ اس لڑکے کو فیل کرنے کی وجہ یہ تھی کہ یہ ہمیشہ موضوع سے باہر نکل جاتا ہے جس موضوع پر اسے مضمون لکھنے کو دیا جاۓ اسے چھوڑ کر یہ اپنی پسند کے مضمون پر چلا جاتا ہے۔ پرنسپل نے کوئی مثال پوچھی تو استاد صاحب نے بتایا کہ ایک دفعہ میں نے اسے موسم بہار پر مضمون لکھنے کو کہا تو وہ اس نے کچھ اس طرح لکھا۔ موسم بہار ایک بہت ہی بہترین موسم ہوتا ہے اور اس کے مناظر بہت ہی دلنشین ہوتے ہیں اس موسم میں ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہوتی ہے اور سبزے کی بہتات ہو جاتی ہے ۔اس موسم کو اونٹ بہت پسند کرتے ہیں اور اونٹ بہت ہی طاقت ور جانور ہے۔ یہ صحراء کا جہاز کہلا تا ہے۔ اونٹ نہایت ہی صابر جانور ہے۔ لمبے لمبے سفروں پر نکلتا ہے اور زیادہ دن بھوک و پیاس برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عرب کے لوگ اونٹ کو بہت پسند کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ پر نسپل صاحب نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ مناسبت کی وجہ سے بہار کی ب

"مقام انسانیت"

 پرانے وقتوں کا ذکر ہے بصرہ عراق کے ایک شخص نے حج کا اردہ کیا۔ جس کے لیے اُس نے دِن رات محنت مزدوری کر کے حج کے لیے اپنا زادِ راہ اکھٹا کیا۔ آج کل کے دور کی طرح اُس وقت بھی لوگ قافلوں کی صورت میں حج پر روانہ ہوتے تھے۔ قافلے کے افراد کو جمع کرنے کے لیے ایک انتظار گاہ بنائی گئی تھی جو اُس کے گھر سے کچھ ہی دور تھی۔ روانگی کے روز یہ شخص اپنے گھر والوں سے وداع لے کر نکلنے لگا تو فرطِ جذبات میں سب کے آنسو نکل آئے، اور سب نے اُسے اپنی دُعاؤں اور نیک خواہشات کے سائے میں رخصت کیا۔ اِس شخص کے گھر اور قافلے کی انتظار گاہ کے درمیان ایک جنگل پڑتا تھا۔ یہ شخص تیز تیز قدم اُٹھاتا جا رہا تھا کہ جنگل سے کچھ پہلے ایک گھر سے اچانک کسی خاتون اور بچوں کے رونے کی آواز نے اِسے چونکا دیا۔ اُن آوازوں میں اتنا درد تھا کہ اِس سے رہا نہیں گیا۔ وہ گھر کے قریب پہنچ کر کان لگا کر کھڑا ہو گیا تو اُس نے سنا کہ وہ خاتون رو بھی رہی تھی اور ساتھ ہی ساتھ اپنے بچوں سے کہہ رہی تھی "بیٹا! آج میرے پاس تمہیں کھلانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، جو کچھ تھا وہ کل رات کو ہی ختم ہو گیا تھا۔۔۔!" اور بچے بھوک اور پیاس کی شدت سے

Ashraf Makloqat

 Ashraf Makloqat  I was lying on the sofa lying diagonally when I heard a knock on the door. I was shocked.  I am the one who was humiliated and expelled from the heavens and I promised the Lord that I would humiliate His creatures for the rest of my life.  I had to admit that you are all my gurus  On the other side of the door was the devil Iblis who was being tormented.  I had no intention of inviting him in. ___  He said without hesitation, "You must go with me. I have been asking the Lord for permission to go to a place that I found today. I want you to go with me."  From my impressions, he guessed that I was going to deny, so he started to keep mystery  As soon as he believed me, I left him at the door and went inside to pick up my glasses and P-cap.  I started following him ___ passing through strange streets, alleys he brought me in front of a house from which horror was clearly visible dripping  I have a tingling CI ___  The devil had knocked on the door. In a few min

اشرف المخلوقات

 اشرف المخلوقات میں صوفے پر آڑا ترچھا لیٹا اونگھ رہا تھا کہ دروازے پر ہوتی دستک سن کر چونک گیا ___ بڑی بےزاری سے دروازے کی جانب تکا اور چار و ناچار اٹھ کر دروازہ کھولا  میں وہ ہوں جسے آسمانوں سے زلیل کر کے نکالا گیا اور میں نے وعدہ کیا تھا خداوند سے کہ میں اسکی  مخلوق کو ساری عمر خوار کروں گا میں ہر حربہ آزمایا اور نت نۓ طریقے نکالے مگر یقین کرو میں ابن آدم اشرف المخلوقات سے ہار گیا مجھے یہ تسلیم کرنا پڑا کہ تم سب میرے گرو ہو  دروازے کے اس پار شیطان ابلیس تھا جو ٹر ٹر کیے جا رہا تھا میں نے نہایت کوفت سے اسکی جانب دیکھا اور پوچھا ہاں بھئی خیر خیریت سے آۓ ہو  ؟؟؟  میرا اسے اندر بلانے کا کوئ ارادہ نہیں تھا ___  اس نے بغیر برا مانے کہا تمہیں میرے ساتھ چلنا ہو گا میں بہت دنوں سے خدا وند سے اک جگہ جانے کی اجازت مانگ رہا تھا جو مجھے آج مل گئ میں چاہتا ہوں تم میرے ساتھ چلو  میرے تاثرات سے اسنے اندازہ لگایا کہ میں انکار کرنے والا ہوں تو اسرار کرنے لگا  مجھے مانتے ہی بنی میں اسے دروازے پر ہی چھوڑ کر اپنے گلاسس اور پی کیپ اٹھانے اندر گیا  ___ میں اس کے پیچھے پیچھے چلنے لگا ___ عجیب گلیوں ، چوبارو

Battle of life

 I said Baba Jani !!!                                 What if I lose the battle of life?  He put his hand on my head and said !!!                                             My son whose daughters have a strong relationship with Allah !!  They can never lose a battle of life

زندگی کی جنگ

 میں نے کہا بابا جانی!!!                                 میں اگر زندگی کی جنگ ہار گئی تو ؟  سر پر ہاتھ رکھ کر کہنے لگے!!!                                            میرا بیٹا جن بیٹیوں کے تعلق اللّہ کے ساتھ مظبوط ہوتے ہیں !! وہ کبھی بھی زندگی کی کویٔ جنگ نہیں ہار سکتیں - 😊

Why the country's dignity is in danger?

 I saw Lahore Minar on Pakistan  (Even though I don't want to be an eyewitness to this issue ... I'm giving my opinion.)  My name is Mohammad Ishaq Al-Hindi and I was born in Lahore. For the first time this year, my own children and nephews insisted that we be taken to Minar Pakistan on August 14. We knew there would be a lot of rush so we avoided the children  We tried hard but in the end we had to surrender in the face of their stubbornness.  All the children have made programs. So the two of us, along with our families, set out for Minar Pakistan Ground.  As expected, there was a rush of calls and the entrance gates were also closed. We stood on one side for the children to enter if the gates were opened from somewhere. God willing, the entrance door opened shortly after and we  Praise be to Allaah. The people entered with good health.  There were not one or two but tens of millions of families in Minar Pakistan Ground who were living on the greenery of different places incl

ملکی وقار خطرے میں کیوں

  لاہور مینار پاکستان پر جومیں نے دیکھا  (ناچاہتے ہوئے بھی اس مسئلے پر بوجہ عینی شاہد ہونے کے۔۔۔ اپنی رائے دے رہا ہوں۔) میرا نام محمد اسحاق الہندی ہے اور میری  پیدائش لاہور کی ہے۔اس سال پہلی بار ایسا ہوا کہ میرے اپنے بچوں اور بھتیجوں نے ضد کی کہ ہمیں 14 اگست پر مینار پاکستان لے جائیں۔ہمیں معلوم تھا کہ وہاں بہت رش ہوگا چنانچہ بچوں کو ٹالنے کی بہت کوشش کی مگر آخر کار ان کی ضد کے آگے ہتھیار ڈالنے پڑے اور بادل نخواستہ ھم نے چھوٹے بھائی کو بلا بھیجا کہ گاڑی لے کر آجاو۔۔۔ سب بچے پروگرام بنائے بیٹھے ہیں۔یوں ھم دونوں بھائی اپنی اپنی فیملیز کے ہمراہ مینار پاکستان گراونڈ لی طرف عازم سفر ہوگئے۔۔۔۔ حسب توقع وہاں بلا کا رش تھا اور اندر داخلے کے گیٹ بھی بند تھے۔ھم بچوں کو لیے ایک طرف کھڑے رہے کہ کہیں سے گیٹ کھلے تو اندر جائیں۔خدا کا کرنا یہ ہوا کہ کچھ ہی دیر بعد اندر داخلے کا دروازہ کھلا اور ھم لوگ الحمد للہ خیر و عافیت سے اندر داخل ہوگئے۔ مینار پاکستان گراونڈ میں ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں فیملیز موجود تھیں جو اپنے بال بچوں سمیت مختلف اطراف کے سبزے پر براجمان تھیں اور کھیل کود یا خوش گپیوں میں

👈عورت کیا ہے؟

 👈عورت کیا ہے؟ تحریر ضرور پڑھیۓ گا! میں نہر کے کنارے بنے ڈھابے کے ساتھ بیٹھا چائے کا انتظار کررہا تھا۔ دِل عجیب بوجھل سا تھا اور چہرے پہ بارہ بج رہےتھے۔ گاؤں کے ایک باباجی میرے پاس آ کے بیٹھ جاتےہیں اور کہتے ہیں  پُتر خیر ہے بڑا پریشان لگ رہا ہے۔  میں کمزور سی آواز میں کہتاہوں کہ بس بابا جی کیا بتاؤں ، گھر سے لڑ کر آیاہوں۔ میری بیوی کو پتہ نہیں کیوں میری باتیں سمجھ ہی نہیں آتیں۔ صحیح کہتےہیں عورت کی عقل اُس کے گھُٹنوں میں ہوتی ہے۔ بابا جی مسکرائے اور بولے جا وے جھلّیا تیرا وی کوئی حال نہیں۔ پَر پُتر یہ جس نے مثال بنائی ہے نہ کہ عورت کی عقل گھٹنوں میں ہوتی ہے وہ خود کوئی پاگل ہی ہو گا۔ میں نے کہا "نہ بابا جی نہ آپ نہیں جانتے اِن عورتوں کو۔“ بابا جی بولے نہیں  پُتر تُو نہیں جانتا اصل میں عورت کو عورت کی شان کو ۔ یہ تو وہ ہے جس کے ساتھ رب اپنی محبت کو ملا رہا ہے۔ اتنے میں لڑکا چائے لے کر آ جاتا ہے اور میں چائے کی چُسکی لےکر پھر بابا جی کی طرف متوجہ ہو جاتا ہوں ۔ بابا جی اپنی چائے پِرچ میں ڈال کر ٹھنڈی کرنے لگ جاتے ہیں۔ بابا جی پِرچ سےہی چائے کی چُسکی لگا کے کہتے ہیں کہ واہ مزہ آ گیا

What is the woman?

 * What is a woman?  Will definitely read the post!  I was sitting by the canal bank waiting for tea.  The heart was strangely heavy and there were twelve bells ringing on his face.  A Babaji from the village comes to me and sits down and says, "My son is fine. He looks very upset."  I say in a weak voice, "Just tell Baba ji, I have come from home fighting."  My wife doesn't know why she doesn't understand me.  It is said that a woman's intellect is in her knees.  Babaji smiled and said, "Jhallia, you are not in any condition."  But the son who has set the example, not the woman's intellect is in the knees, he himself will be a madman.  I said, "Neither Baba ji nor you know these women."  Babaji did not say, son, you do not know the dignity of a woman.  This is the one with whom the Lord is mixing His love.  So the boy comes with tea and I take a sip of tea and then I turn to Babaji.  Babaji puts his tea in the perch and starts co

Importance of the "Chadar"

 I don't know who are the people who say that men are like this and Pakistan is like that.  Forget all the previous things, I would like to share an incident of today.  I took the sheet and walked away with it so that there would be some walk.  I went to the square and saw that there was a crowd of people around where I was going to get chips.  A large crowd, all of them men, had been waiting for the chips for a long time.  (The chips there are quite popular).  I took my sister and stood behind her. It seems strange to go ahead in such men.  But just 2 minutes later I saw that almost all the space in front of me was empty.  All the men who had been standing for a long time left.  The brother with the chips turned to me.  First they handed me chips and I came home.  It's a small thing to say, isn't it?  But this is the real face of my Pakistani men  And this is the significance of the "chador".

چادر کی اہمیت

 #copy پتہ نہیں کون لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ مرد ایسا اور پاکستان ایسا ہے۔ پچھلی ساری باتیں چھوڑیں ،آج کا ایک واقعہ شئیر کرنا چاہوں گی ،ابھی بعد از مغرب چھوٹی بہن نے ضد لگائی کہ فلاں چوک پہ آلو کے چپس مزے کے ملتے وہ کھانے ہیں۔ میں نے چادر لی اور اس کو لے کر چل پڑی کہ کچھ واک بھی ہو جائے گی۔ چوک پہ جا کر دیکھا تو جہاں سے چپس لینے تھے اس کے ارد گرد ہجوم تھا لوگوں کا ۔ بہت مجمع ، جو سب کے سب مرد تھے اور چپس کے انتظار میں ہی کھڑے تھے کافی دیر سے۔ (وہاں کی چپس کافی مشہور ہیں) ۔ میں بہن کو لے کر کافی پیچھے ہی کھڑی ہو گئی کہ ایسے مردوں میں آگے جانا عجیب لگتا ہے۔ مگر صرف 2 منٹ بعد ہی میں نے دیکھا کہ میرے سامنے سے تقریباً تمام جگہ خالی ہو گئی ۔ وہ تمام مرد جو کافی دیر سے کھڑے تھے انہوں نے وہ جگہ چھوڑ دی۔ چپس والا بھائی میری طرف متوجہ ہوا۔ سب سے پہلے مجھے چپس تھمائی اور میں گھر آ گئی۔  کہنے کو چھوٹی سی بات ہے نا یہ؟ مگر یہ ہے میرے پاکستان کے مردوں کا اصل چہرہ!  اور یہ ہے "چادر" کی اہمیت ۔۔

"Unparalleled Leader"

 Manto writes that I went to the diamond market in the month of extreme heat.  The heroine of the house she went to was shivering from the cold by running 2 air conditioners and covering herself with a blanket.  I said madam two A / C are running you are also feeling cold you turn one off so that your bill also comes down  Will,  So she smiled and said, "Which bill should we put in our pockets?"  "Many years passed and I had to go to the Gujranwala Assistant Commissioner for some work," Manto said.  It was very hot,  Mr. G was wearing a paint coat even in the scorching heat and 2 window air conditioners were running with full water and Mr. G was also feeling cold.  I said sir turn off an A / C so that the bill will come down then Saab Bahadur said,  "Which bill should we put in our pockets?"  Manto says that my mind immediately went to the heroine of the same neighborhood that their dialogue and thinking were the same,  Then I understood the whole matter.

بے مثال لیڈر

 ‏منٹو لکھتا ھے کہ میں شدید گرمی کے مہینے میں ھیرا منڈی چلا گیا. جس گھر میں گیا تھا وھاں کی نائیکہ 2 عدد ونڈو ائیر کنڈیشنڈ چلا کر اپنے اوپر رضائی اوڑھ کر سردی سے کپکپا رھی تھی. میں نے کہا کہ میڈم دو A/C چل رھے ھیں آپ کو سردی بھی لگ رھی ھے آپ ایک بند کر دیں تا کہ آپ کا بل بھی کم آئے  ‏گا، تو وہ مسکرا کر بولی کہ، "اساں کیہڑا اے بل اپنی جیب وچوں دینا اے". منٹو کہتے کہ کافی سال گزر گئے اور مجھے گوجرانوالہ اسسٹنٹ کمشنر کے پاس کسی کام کے لیے جانا پڑ گیا. شدید گرمی کا موسم تھا،  صاحب جی شدید گرمی میں بھی پینٹ کوٹ پہنے بیٹھے ھوئے تھے اور 2 ونڈو ائیر کنڈیشنر ‏فل آب تاب کے ساتھ چل رھے تھے اور صاحب کو سردی بھی محسوس ھو رھی تھی. میں نے کہا کہ جناب ایک A/C بند کر دیں تا کہ بل کم آئے گا تو صاب بہادر بولے، "اساں کیہڑا اے بل اپنی جیب وچوں دینا اے". منٹو کہتا کہ میرا ذھن فوراً اسی  محلہ کی نائیکہ کی طرف چلا گیا کہ دونوں کے مکالمے اور سوچ ‏ایک ھی جیسے تھی،  تب میں پورا معاملہ سمجھ گیا۔ یعنی اس ملک کے تمام ادارے ایسی ہی نائیکہ سوچ رکھنے والے افراد کے ہاتھوں میں ہیں۔۔ "قائدِ اعظم

The power of Allah Akbar

   As the Russian army was leaving after suffering its worst defeat in Afghanistan, a Russian soldier asked a Muslim as he left, "Allah Akbar," which is the name of your cannon ...  Because when we heard this slogan in the war, we lost a lot of lives after that. The Muslim said, "This is not the name of a cannon.  Allah is the greatest ...  The soldier said that this voice is the real reason for our defeat because during the war we were not afraid of guns, cannons and bullets but the voice of "Allah Akbar" ...  Today is also the era of "Allah Akbar" ... Yesterday was also the era of "Allah Akbar". And the future will be the era of "Allah Akbar" ... InshaAllah  Allah is the highest of your kingdoms ...  The everlasting caste belongs only to Allah ...

اللہ اکبر کی طاقت

 ⚔️⚔️⚔️ جب روس کی فوج افغانستان میں بدترین شکست کھا کر نکل رہی تھی تو ایک روسی فوجی نے جاتے وقت ایک مسلمان سے پوچھا کہ " اللہ اکبر " آپ کی کون سی توپ کا نام ہے ... کیونکہ جب ہم جنگ میں یہ نعرہ سنتے تھے تو اِس کے بعد ہماری جانی نقصان بہت زیادہ ہوتا تھا مسلمان نے کہا یہ توپ کا نام نہیں یہ ایک ذکر ہے جس کا مطلب ہے ... اللہ سب سے بڑا ہے ... اِس فوجی نے کہا بس یہ آواز یہ ذکر ہماری شکست کی اصلی وجہ ہے کیونکہ جنگ کے دوران ہم بندوقوں ، توپوں ، اور گولیوں سے نہیں بلکہ " اللہ اکبر " کی آواز سے بہت ڈرتے تھے ... آج بھی " اللہ اکبر " کا دور ہے ... کل بھی " اللہ اکبر " کا دور تھا۔اور آئیندہ بھی " اللہ اکبر " کا دور رہے گا ... ان شاءاللہ اللہ تیری بادشاہت سب سے بلند ...  ہمیشہ رہنے والی ذات صرف اللہ کی ... ⚔️⚔️⚔️

Is this carona??

 A man came to the service of Hazrat Ali (RA) and said, "Or what will be the action of human beings before the Day of Resurrection which will be the greatest cause of Allah's wrath?"  He said: O servant of God, remember that before the Day of Resurrection man will begin to make man sick  The man began to say, "Ali, how is that?"  We will try to spread these diseases in different cities and regions so that people will die less and less due to these diseases and no one will know who killed these people. This will be the act of Allah.  It will be the biggest cause of resentment in the near future. The man began to say, "Ali, what will that person do in this age to avoid these diseases?"  Take care  And start drinking water in earthen pots. Reduce the food left over and eat pure and fresh foods, then Allah Almighty will protect them from these thousands of diseases.

حیرت انگیز اور حیران کن بیماری

 حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں ایک شخص آ کر کہنے لگا یاعلی قیامت سے پہلے انسانوں کا وہ کونسا عمل ہوگا جو اللہ کی ناراضگی کا سب سے بڑا سبب بنے گا بس جیسے ہی یہ پو چھا گیا تو امام علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا اے خدا کے بندے یاد رکھنا کہ قیامت سے پہلے انسان انسان کو بیمار کرنا شروع ہو جائے گا وہ انسان کہنے لگا یا علی یہ کیسے ؟حضرت علی نے فرمایا اے شخص آخری زمانے کے لوگ نفرت حسد اور منافقت میں اتنے آگے بڑھ جائیں گے کہ وہ انسانوں سے رہنے کے لئے تلوار کبھی استعمال نہیں کریں گے بلکہ وہ عجیب عجیب بیماریوں کو پیدا کریں گے ۔مختلف شہروں اور علاقوں میں ان بیماریوں کو پھیلانے کی کوشش کریں گے ۔تاکہ ان بیماریوں کی وجہ سے لوگ گھٹ گھٹ کر مر جائیں اور کسی کو معلوم بھی نہیں ہوگا کہ ان لوگوں کو کس نے مارا ۔یہ وہ عمل ہوگا جو اللہ کے نزدیک ناراضگی کا سب سے بڑا سبب بنے گا ۔وہ شخص کہنے لگا تو یا علی ان بیماریوں سے بچنے کے لئے وہ انسان اس دور میں کیا کرے گا ۔اس نے حضرت علی نے کہا کہ اگر وہ دور کے لوگ اپنے اردگرد صفائی رکھیں صفائی کا خیال رکھیں اور مٹی کے برتنوں میں پانی پینا شروع کر دیں ۔رکھا ہوا

Just five minutes more

 One day a woman sitting with a man sitting with a red sweater, told that he would look at her, she is playing on the pile of sand. The man smiled and said that the cycle that is running is my daughter. Who has wear white clothes. The man was in a hurry. Going to go and went to work. Your daughter said to Melarsa that we should go home right now. Melarsi's Franf: Papa Plzies No longer ... Five minutes. The father said that it is okay. Keep working cycling. After passing minutes, the father again pointed out that the son should go back now. It's late Daughter does not bid again, but five minutes. The man sat down again. Seeing this, the woman, a woman, is a very patience in the woman. Children are repeatedly repeated. The man became sad and answered that my big son used to cycle the same place in the same park, he sat down in an accident. It is a matter of two years ago, on the day he died, I had made that my son had not given time, but I will give it to my little daughter, and

بس پانچ منٹ اور

 ایک دن ایک پارک میں ایک عورت نے ساتھ بیٹھے آدمی کو ایک سرخ سویٹر پہنے لڑکے کی طرف اشارہ کر کے بتایا کہ وہ دیکھو، وہ میرا بیٹا ہے جو وہ ریت کے ڈھیر پر کھیل رہا ہے۔ آدمی مسکرایا اور بولا کہ یہ جو سائیکل چلا رہی ہے یہ میری بیٹی ہے۔ جس نے سفید رنگ کے کپڑے پہن رکھے ہیں۔ آدمی تھوڑی جلدی میں تھا۔آفس جا کر کچھ کام نبٹانا تھا۔اپنی بیٹی میلیسہ سے بولا کہ چلو شاباش گھر چلیں ٹائم کافی ہو گیا ہے۔ میلیسہ نے فریاد کی : پاپا پلیز ابھی نہیں۔۔۔ پانچ منٹ اور۔ باپ نے بولا کہ ٹھیک ہے۔ آپ سائیکلنگ کرتی رہو۔پانچ منٹ گزرنے کے بعد باپ نے پھر پو چھا کہ بیٹا ابھی واپس چلیں۔ دیر ہو رہی ہے۔ بیٹی پھر بولی نہیں نہ بس پانچ منٹ اور۔ آدمی پھر آرام سے بیٹھ گیا۔ یہ دیکھ کر ساتھ بیٹھی عورت بولی بھائی آپ میں بہت صبر ہے۔ بچی کی ضد بار بار مان رہے ہیں۔ آدمی نے رنجیدہ ہو کر جواب دیا کہ میرا بڑا بیٹا روز اسی پارک میں اسی جگہ سائیکلنگ کرتا تھا، وہ ایک حادثے میں اپنی جان گنوا بیٹھا۔ دو سال پہلے کی بات ہے، جس دن اس کی وفات ہوئی، میں نے تہیہ کر لیا کہ اپنے بیٹے کو تو میں بلکل وقت نہیں دے سکا تھا مگر اپنی اس چھوٹی سی بیٹی کو اب جت

The seduction of the devil

 While a dervishes was performing ablutions, a great dervishes came there.  "What are you doing?" He asked.  The first elder said, "I am performing ablution."  "Why are you doing ablution?"  "To pray."  "Whose prayer?"  He said, "By Allah."  "Where is Allah?" He says.  Then this dervishes said, "I have come to your village for the first time. Show me where Allah is."  He says, "I have not seen Allah. Where is Allah?"  Darwish said, "Then how did you believe in Allah?"  Says the Holy Prophet.  The dervishes said, "Who is Allah?"  "  He says that Allah is the Creator of everything, and He knows everything.  And everything is subject to it.  Darwish said that Satan is not subject to him.  "Yes, some things are not subordinate," he says.  The dervishes who came in this way created great malice and doubt in the heart of this man.  Then Darwish said that in fact there

The story of "Zahra Yaqoob".

 Zehra Yaqub: Lahore's social media influencer whose illness was also ridiculed by doctors  زہرہ  When she was born, her legs were broken.  Doctors would add, but they would break again with light pressure.  The first days of Zahra Yaqub's life were spent in some of the same pain and suffering.  The doctors then told her mother that the girl's bones were very weak and that she might not live long.  As the years passed, Zehra grew mentally, but her body did not develop according to her age.  Someone lovingly tried to lift her up and she would put pressure on her legs and some of her leg bones would break.  Zehra's mother immediately rushed her to the hospital.  The doctor would put the bones together and give them temporary relief.  However, the doctors did not have any treatment to prevent the bones of Venus from breaking permanently.  Her mother could not say for sure, but the symptoms she described and the doctors told her that Zahra had a genetic disease that could n

Eve's daughter

 This Eve's daughter wants help  This shameful tragedy happened on 14th August in the shadow of Minar Pakistan with a Pakistani tuck tucker girl who was making tuck tuck.  Who was fully clothed yet thousands of Pakistani youths in Manto Park attacked the girl as if a dog was attacking open meat  Then he tore Eve's homosexual clothes and stripped her naked  The naked free Pakistani girl kept screaming but Adam's sons killed her in the shadow of Minar Pakistan to such an extent that the souls of the Hindus who were robbed of their honor at the age of 47 were ashamed.  Then the Hindus disgraced the Muslim girls. Today the proud Pakistanis are continuing that tradition  Yes, this incident took place on August 14, 2012 in Iqbal Park, Lahore  I have witnessed three such incidents in the last thirty years but they have not been reported  Today, I remember Manto's first novel, "Khol Do", a story from the time of the partition, in which a refugee father, Siraj Deen, wa